20ویں صدی کی عظیم شخصیات کے انوکھے راز جو آپ کو معلوم نہیں تھے

webmaster

20세기 피규어 역사 - **"A heartwarming scene depicting a group of children from the early 20th century, dressed in modest...

کیا آپ کو یاد ہے بچپن میں آپ کے پسندیدہ کھلونے؟ وہ ننھے مجسمے جنہیں ہم گھنٹوں اپنے ساتھ رکھتے تھے، اور جن کی کہانیاں ہمارے ذہنوں میں زندہ رہتی تھیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ محض کھلونے نہیں، بلکہ 20ویں صدی کی ثقافت، فن اور شوق کا ایک اہم حصہ بن گئے؟ اس صدی میں، سادہ گڑیوں سے لے کر متحرک ایکشن فگرز تک، ایک ایسی دنیا نے جنم لیا جس نے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ فلموں، کارٹونز اور کہانیوں کے کرداروں کو ہاتھوں میں تھامے، ہم نے وقت کے ساتھ ان کے سفر کو دیکھا۔ یہ کیسے ہوا کہ یہ پلاسٹک اور ربر کے ٹکڑے ہماری زندگیوں کا اتنا اہم حصہ بن گئے؟ آئیے، 20ویں صدی کے فگرز کی دلچسپ تاریخ اور ان کے پیچھے چھپی کہانیوں کو ایک ساتھ دریافت کرتے ہیں!

20세기 피규어 역사 관련 이미지 1

کھیل کے ساتھی، کہانیاں سناتے

بچپن کی معصوم دنیا اور کھلونے

مجھے آج بھی یاد ہے، جب میں چھوٹا تھا تو میرے پاس ایک لکڑی کا گھوڑا تھا، جسے میں اپنا بہترین دوست سمجھتا تھا۔ اس کے ساتھ میں نے نہ جانے کتنی مہم جوئیاں کیں، کتنے قلعے فتح کیے اور کتنے سمندر پار کیے۔ یہ صرف ایک کھلونا نہیں تھا، بلکہ میری اپنی بنائی ہوئی دنیا کا ایک لازمی حصہ تھا۔ 20ویں صدی کے شروع میں، جب دنیا اتنی تیز نہیں تھی، بچوں کے کھلونے بھی سادہ اور معصوم ہوتے تھے۔ گڑیاں، لکڑی کے کھلونے، اور چھوٹے سپاہی، یہی ہماری کائنات تھی۔ ان کھلونوں سے ہمارا ایک جذباتی تعلق بن جاتا تھا جو آج کے ڈیجیٹل دور میں شاید ہی کوئی بچہ محسوس کر سکے۔ اس وقت کا ہر کھلونا کسی نہ کسی کہانی کا حصہ ہوتا تھا، جو ہماری تخیل کی پرواز کو نئی جہتیں دیتا تھا۔ آج جب میں ان دنوں کو یاد کرتا ہوں تو ایک عجیب سی خوشی اور سکون محسوس ہوتا ہے، جیسے زندگی کے سب سے حسین لمحات وہیں دفن ہوں۔ پرانے وقتوں میں بچے اپنی کہانیوں کے خود خالق ہوتے تھے، اور یہ کھلونے ان کے تخلیقی سفر کے بہترین ہم سفر تھے۔

کھلونوں کا سماجی کردار

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ہمارے کھلونے ہماری شخصیت سازی میں کتنا اہم کردار ادا کرتے ہیں؟ 20ویں صدی میں، کھلونے صرف تفریح کا سامان نہیں تھے، بلکہ یہ بچوں کو سماجی اقدار، کردار سازی اور رشتے نبھانے کی تربیت بھی دیتے تھے۔ گڑیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے بچیاں ماں بننے کا رول پلے کرتی تھیں، اور سپاہیوں سے کھیلتے ہوئے بچے بہادری اور ٹیم ورک سیکھتے تھے۔ یہ کھلونے دراصل زندگی کا ایک چھوٹا سا ماڈل تھے جہاں ہم سیکھتے تھے کہ دنیا کیسے کام کرتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ہمارے گھر میں ایک سیٹ تھا جس میں ڈاکٹر کے چھوٹے اوزار تھے، اور میری چھوٹی بہن اکثر میرا چیک اپ کرتی رہتی تھی۔ ان لمحوں میں ہمیں معلوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ ہم کس طرح مستقبل کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ ان کھلونوں کے ذریعے ہم نے نہ صرف کھیلنا سیکھا بلکہ یہ بھی سیکھا کہ دوسروں کا خیال کیسے رکھا جائے، اور ایک بہتر انسان کیسے بنا جائے۔ یہ کھلونے ہماری ثقافت اور معاشرت کا ایک گہرا عکس بھی تھے۔

فلمی پردے سے ہمارے کمروں تک

ہالی ووڈ کا جادو اور ہمارے ہیروز

وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے سنیما کی دنیا پھیلتی گئی، اس کا اثر ہمارے کھلونوں پر بھی پڑتا چلا گیا۔ 20ویں صدی کے وسط تک، فلموں اور کارٹونز کے کردار ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے تھے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب پہلی بار میں نے سپر ہیرو فگر دیکھا تھا، میرے لیے یہ ایک معجزے سے کم نہیں تھا۔ وہ کریکٹر جسے ہم صرف پردے پر دیکھ سکتے تھے، اب ہمارے ہاتھوں میں تھا، ہماری کہانیاں سننے کو تیار! یہ صرف ایک کھلونا نہیں تھا، بلکہ ایک خواب تھا جو حقیقت کا روپ دھار چکا تھا۔ ہم اپنے پسندیدہ ہیروز کے ساتھ گھنٹوں کھیلتے، ان کے کارناموں کو دوبارہ دہراتے اور اپنی تخیلاتی دنیا میں انہیں مزید طاقتور بناتے تھے۔ ان فگرز نے ہمیں وہ اعتماد دیا کہ ہم بھی اپنے ہیروز کی طرح کچھ خاص کر سکتے ہیں۔ فلموں سے متاثر یہ فگرز دراصل ان کہانیوں کی توسیع تھے جو ہمیں سینما گھروں میں مسحور کرتی تھیں۔

ایکشن فگرز کا جنم اور بڑھتی مقبولیت

ستر کی دہائی میں، ایکشن فگرز نے کھلونوں کی دنیا میں دھوم مچا دی۔ GI Joe جیسے کرداروں نے بچوں اور بڑوں دونوں کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ ان فگرز کی خاص بات یہ تھی کہ وہ صرف دکھاوے کے لیے نہیں تھے بلکہ ان کے ہاتھ پاؤں حرکت کر سکتے تھے، انہیں مختلف پوزیشنز میں کھڑا کیا جا سکتا تھا اور ان کے ساتھ مختلف لوازمات بھی ہوتے تھے۔ میرے دوستوں میں ہمیشہ اس بات پر بحث ہوتی تھی کہ کس کے پاس سب سے زیادہ ‘ایکشن’ والا فگر ہے۔ مجھے خود یاد ہے کہ میں نے اپنے جیب خرچ سے ایک ایکشن فگر خریدا تھا اور اس کی حفاظت ایسے کرتا تھا جیسے وہ کوئی قیمتی ہیرہ ہو۔ یہ ایکشن فگرز بچوں کی کہانیوں کو ایک نئی حقیقت پسندی دیتے تھے۔ جنگ کے مناظر ہوں یا مہم جوئی کی کہانیاں، اب انہیں بالکل حقیقی انداز میں پیش کیا جا سکتا تھا۔ ان فگرز نے بچوں کو نہ صرف کھیلنے کا نیا طریقہ دیا بلکہ ان میں تخلیقی صلاحیتوں کو بھی خوب پروان چڑھایا۔

Advertisement

ایکشن فگرز کی انقلابی آمد

تکنیکی ترقی اور فگرز کی تفصیلات

جیسے جیسے 20ویں صدی آگے بڑھی، پلاسٹک بنانے کی ٹیکنالوجی میں بھی انقلاب آیا۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ فگرز کی صنعت کو ہوا۔ اب پہلے سے کہیں زیادہ باریک بینی اور تفصیلات کے ساتھ فگرز بنائے جا سکتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ شروع کے فگرز کافی سادہ ہوتے تھے، لیکن پھر ایسے فگرز آنے لگے جن کے چہرے بالکل اصلی ہیرو جیسے لگتے تھے، ان کے لباس میں بھی نفاست اور حقیقت پسندی کی جھلک نظر آنے لگی۔ یہ دیکھ کر حیرانی ہوتی تھی کہ کیسے پلاسٹک کے ایک ٹکڑے میں اتنی جان ڈال دی گئی ہے۔ اس تکنیکی ترقی نے فگرز کو صرف کھلونا نہیں رہنے دیا بلکہ فن کا ایک نمونہ بنا دیا۔ بچے بھی ان تفصیلات کو خوب پسند کرتے تھے۔ انہیں لگتا تھا جیسے ان کے پسندیدہ کردار واقعی ان کے سامنے کھڑے ہوں۔ یہ جدت نہ صرف دیکھنے میں خوبصورت تھی بلکہ اس نے ان فگرز کے ساتھ ہمارے تعلق کو اور بھی گہرا کر دیا۔

مارکیٹنگ کی حکمت عملی اور بچوں کے دل

20ویں صدی میں، فگرز کی مقبولیت کے پیچھے ایک اہم ہاتھ بہترین مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کا بھی تھا۔ فلموں اور ٹی وی شوز کے ساتھ ہی ان کے فگرز کی تشہیر کی جاتی تھی، جس سے بچوں میں انہیں حاصل کرنے کی خواہش کئی گنا بڑھ جاتی تھی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ کیسے ٹی وی پر اشتہار دیکھتے ہی ہمارے دوستوں کے درمیان یہ بحث چھڑ جاتی تھی کہ اب کون سا نیا فگر خریدنا ہے۔ بریک فاسٹ سیریلز میں ملنے والے چھوٹے فگرز سے لے کر بڑے اسٹورز میں سجے شاندار ایکشن فگرز تک، ہر جگہ انہیں ایسے پیش کیا جاتا تھا کہ جیسے یہ زندگی کا لازمی حصہ ہوں۔ والدین بھی اکثر بچوں کی فرمائش پر یہ فگرز خریدنے پر مجبور ہو جاتے تھے۔ یہ مارکیٹنگ کا جادو ہی تھا کہ ایک کھلونا صرف ایک کھلونا نہیں رہتا تھا بلکہ ایک ضرورت بن جاتا تھا۔ اس سب نے فگرز کی صنعت کو بے پناہ عروج بخشا۔

صرف پلاسٹک نہیں، ایک قیمتی سرمایہ

جمع کرنے کا شوق، ایک جنون

کیا آپ جانتے ہیں کہ 20ویں صدی کے بہت سے فگرز آج کل ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے میں فروخت ہوتے ہیں؟ یہ محض کھلونے نہیں رہے، بلکہ قیمتی اشیاء اور سرمایہ کاری کا ایک ذریعہ بن چکے ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر ایسے کئی لوگوں کو جاننے کا اتفاق ہوا ہے جنہوں نے بچپن میں جمع کیے ہوئے فگرز کو سالوں تک سنبھال کر رکھا اور آج وہ ان کی لاگت کا کئی گنا زیادہ کما چکے ہیں۔ یہ محض ایک شوق نہیں رہا بلکہ ایک باقاعدہ صنعت بن چکا ہے۔ جمع کرنے والے ان فگرز کی حالت، اصلی پیکنگ اور نادر ہونے پر خاص توجہ دیتے ہیں۔ ایک فگر جتنا نایاب اور اچھی حالت میں ہوتا ہے، اس کی قیمت اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ میرے ایک چچا نے کئی سال پہلے ایک vintage Batmobile فگر خریدا تھا اور آج اس کی قیمت کا سوچ کر وہ خود حیران ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جہاں بچپن کے کھیل اب ایک منافع بخش کاروبار بن چکے ہیں۔

فگرز بطور فن اور ثقافتی علامت

بہت سے لوگوں کے لیے فگرز صرف کھیل کا سامان نہیں، بلکہ فن کا ایک روپ ہیں۔ انہیں بنانے والے فنکار کی مہارت، تفصیلات پر توجہ اور ان کرداروں کی روح کو پلاسٹک میں ڈھالنے کی صلاحیت انہیں محض ایک کھلونا نہیں رہنے دیتی۔ یہ فگرز دراصل 20ویں صدی کی ثقافت، رجحانات اور عوامی پسندیدگی کا آئینہ ہیں۔ ہر فگر کسی نہ کسی زمانے کی کہانی سناتا ہے، اس وقت کے ہیروز، ان کی کہانیاں اور لوگوں کی امنگیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے عجائب گھروں اور نجی مجموعوں میں انہیں نمائش کے لیے رکھا جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک نمائش میں میں نے کچھ پرانے پاکستانی فگرز دیکھے تھے جو اس وقت کے مقامی کارٹونز اور کہانیوں سے متاثر تھے۔ انہیں دیکھ کر ایک عجیب سا اپنائیت کا احساس ہوا، جیسے یہ ہماری اپنی تاریخ کا حصہ ہوں۔ یہ فگرز دراصل ہماری مشترکہ یادوں اور ثقافت کا ایک خوبصورت حصہ ہیں۔

فگر کا نام/سیریز عروج کا دور اہمیت
Barbie Dolls 1959 سے اب تک خواتین کے کردار اور فیشن میں انقلاب لایا۔
G.I. Joe 1964 سے 1980 کی دہائی پہلا ایکشن فگر، مردانہ کرداروں کی نئی تعریف کی۔
Star Wars Figures 1970 کی دہائی کے آخر سے 1980 کی دہائی فلموں پر مبنی کھلونوں کی صنعت کو نئی بلندیوں پر لے گیا۔
He-Man and the Masters of the Universe 1980 کی دہائی طاقتور کرداروں اور فینٹسی کی دنیا کو مقبول کیا۔
Advertisement

یادوں کا خزانہ اور نسلوں کا جوڑ

پچھلی نسلوں کی وراثت

میرے خیال میں 20ویں صدی کے فگرز کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ وہ نسلوں کو جوڑتے ہیں۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب میرے ابو اپنے بچپن کے Captain Planet کے فگر کے بارے میں بتاتے تھے تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک آ جاتی تھی۔ اور پھر جب وہی فگر میں نے کسی پرانی الماری میں سے ڈھونڈ کر نکالا، تو گویا ایک پورا قصہ زندہ ہو گیا۔ یہ فگرز صرف پلاسٹک کے ٹکڑے نہیں، بلکہ وہ کہانیاں، وہ احساسات، اور وہ یادیں ہیں جو ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتی ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب میں اپنے بچوں کو اپنے بچپن کے Batmobile فگر کے بارے میں بتاتا ہوں، تو ان کی آنکھوں میں بھی وہی تجسس اور حیرت دیکھتا ہوں جو شاید میرے والدین کی آنکھوں میں ہوتا تھا۔ یہ فگرز ہمیں ہمارے ماضی سے جوڑتے ہیں اور ہمیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ ہم ایک بڑی کہانی کا حصہ ہیں۔

ڈیجیٹل دنیا میں ان کی اہمیت

20세기 피규어 역사 관련 이미지 2

آج کی ڈیجیٹل دنیا میں جہاں ہر بچہ موبائل فون یا ٹیبلٹ سے چمٹا نظر آتا ہے، وہاں بھی ان پرانے فگرز کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ درحقیقت، انٹرنیٹ نے ان فگرز کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ اب لوگ آن لائن کمیونٹیز بناتے ہیں جہاں وہ اپنے کلیکشن شیئر کرتے ہیں، ایک دوسرے سے ٹریڈنگ کرتے ہیں اور اپنے پسندیدہ کرداروں پر بات چیت کرتے ہیں۔ یہ فگرز اب صرف جسمانی وجود نہیں رکھتے بلکہ ایک وسیع آن لائن ثقافت کا حصہ بن چکے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میرے ایک دوست نے کئی سالوں کی تلاش کے بعد اپنا بچپن کا ایک گمشدہ فگر آن لائن ڈھونڈا اور جب وہ اسے ملا تو اس کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا۔ یہ فگرز آج بھی ہمارے دلوں میں ایک خاص جگہ رکھتے ہیں اور ہمیں اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ سچی خوشی اور یادیں کسی بھی ڈیجیٹل تفریح سے کہیں زیادہ قیمتی ہوتی ہیں۔

آج بھی دلوں پر راج کرتے پرانے ہیروز

ناسٹلجیا کا احساس اور نئی نسل کی دلچسپی

پرانے 20ویں صدی کے فگرز آج بھی ایک خاص قسم کا ناسٹلجیا پیدا کرتے ہیں۔ جب ہم انہیں دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنا بچپن یاد آ جاتا ہے، وہ بے فکری کے دن، وہ معصوم کھیل، اور وہ خواب جو ہم نے ان کھلونوں کے ساتھ دیکھے تھے۔ میرے ایک پڑوسی نے حال ہی میں اپنی پرانی فگرز کا ایک بڑا مجموعہ دوبارہ جمع کرنا شروع کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ انہیں سکون دیتا ہے۔ یہ صرف پرانی یادوں کو تازہ نہیں کرتا بلکہ ایک ایسی دنیا سے جوڑتا ہے جہاں سب کچھ سادہ اور پر سکون تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف پرانی نسل ہی نہیں، نئی نسل کے بچے بھی ان پرانے فگرز میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ مجھے اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ بچے اپنے والدین یا بڑوں کے پرانے فگرز سے اسی طرح لطف اندوز ہو رہے ہیں جیسے ہم اپنے بچپن میں ہوا کرتے تھے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ چیزیں وقت سے بالا تر ہوتی ہیں۔

فگرز کی مستقل میراث

20ویں صدی کے فگرز نے کھلونوں کی دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ انہوں نے نہ صرف کھیلنے کے طریقے کو تبدیل کیا بلکہ یہ بھی دکھایا کہ کیسے ایک کھلونا فن، ثقافت اور سرمایہ کاری کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ آج بھی، نئی ٹیکنالوجیز اور ڈیزائن کے باوجود، ان پرانے فگرز کی ایک خاص اہمیت ہے۔ یہ ایک ایسی میراث ہے جو ہمارے ساتھ ہمیشہ رہے گی اور ہمیں اپنے ماضی سے جوڑے رکھے گی۔ یہ فگرز ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہر چیز کی ایک کہانی ہوتی ہے، اور ہر کھلونا ہمارے بچپن کی ایک یاد ہے۔ میں خود بھی آج تک اپنے کچھ پرانے فگرز کو سنبھال کر رکھتا ہوں، کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ وہ صرف پلاسٹک کے ٹکڑے نہیں بلکہ میرے بچپن کی سب سے قیمتی یادگار ہیں۔ ان فگرز کی کہانی کبھی ختم نہیں ہوگی، یہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلوں کو بھی اپنی کہانی سناتے رہیں گے۔

Advertisement

بات ختم کرتے ہوئے

20ویں صدی کے یہ فگرز صرف پلاسٹک کے ٹکڑے نہیں تھے، بلکہ ہمارے بچپن کا ایک حصہ، ہماری یادوں کا خزانہ اور نسلوں کو جوڑنے والی ایک خوبصورت کڑی تھے۔ انہوں نے ہمیں کھیلنے، سیکھنے اور خواب دیکھنے کا موقع دیا۔ آج کی جدید دنیا میں بھی ان کی اہمیت برقرار ہے، اور یہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اصل خوشی اور جادو ہماری اپنی بنائی ہوئی دنیا میں ہوتا ہے، جہاں ہر کھلونا ایک کہانی کا کردار ہوتا ہے، اور ہر کہانی ہماری اپنی ہوتی ہے۔ یہ فگرز وقت کے ساتھ ساتھ محض کھلونے سے کہیں زیادہ بن گئے ہیں – وہ ہماری ثقافت کا حصہ، فن کا ایک نمونہ اور ایک قیمتی میراث ہیں۔

کام کی باتیں جو آپ کو معلوم ہونی چاہئیں

1. اپنے پرانے فگرز کی قیمت معلوم کرنے کے لیے آن لائن نیلامی سائٹس اور کلیکٹرز کے فورمز کا دورہ ضرور کریں، ہو سکتا ہے آپ کے پاس کوئی نایاب خزانہ موجود ہو۔

2. فگرز کی اصل حالت، ڈبے کی موجودگی اور کوئی خرابی نہ ہونا ان کی قیمت کو کئی گنا بڑھا سکتا ہے، اس لیے انہیں ہمیشہ احتیاط سے سنبھالیں۔

3. دنیا بھر میں ایکشن فگرز جمع کرنے والوں کی بہت سی کمیونٹیز موجود ہیں، جہاں آپ ہم خیال لوگوں سے مل سکتے ہیں اور نادر فگرز کا تبادلہ یا خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔

4. فگرز کی صفائی کے لیے نرم کپڑا اور ہلکے محلول استعمال کریں تاکہ ان کا رنگ یا تفصیلات خراب نہ ہوں، براہ راست دھوپ سے بھی بچائیں۔

5. کچھ فگرز وقت کے ساتھ قیمتی سرمایہ کاری بن جاتے ہیں، اس لیے انہیں صرف کھلونا نہ سمجھیں بلکہ ایک اثاثہ کے طور پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔

Advertisement

اہم باتیں جن کا خلاصہ

20ویں صدی کے ایکشن فگرز نے کھلونوں کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا۔ یہ صرف بچوں کی تفریح کا ذریعہ نہیں تھے بلکہ ثقافتی عکاسی، شخصیت سازی اور بعض اوقات قیمتی سرمایہ کاری کا ایک اہم حصہ بھی بن گئے۔ ان فگرز نے ہالی ووڈ کے ہیروز کو ہمارے ہاتھوں تک پہنچایا، تکنیکی ترقی کے ساتھ مزید حقیقت پسندانہ شکل اختیار کی، اور بہترین مارکیٹنگ کی بدولت ہر بچے کے دل میں جگہ بنائی۔ آج بھی یہ فگرز ہمارے ناسٹلجیا کو جگاتے ہیں اور نسلوں کو ایک دوسرے سے جوڑ کر ہماری مشترکہ یادوں کا ایک خوبصورت حصہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ پلاسٹک کے ٹکڑے ہماری اجتماعی تاریخ کا ایک زندہ ثبوت ہیں۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: 20ویں صدی کے کھلونے اور فگرز اتنے مقبول کیوں ہوئے؟

ج: یہ تو سچ ہے کہ 20ویں صدی کے کھلونے اور فگرز نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ مجھے یاد ہے جب میں بچہ تھا، ٹی وی پر اپنا پسندیدہ کارٹون دیکھتا تھا اور پھر بازار میں اس کردار کا کھلونا ڈھونڈتا تھا۔ یہ بالکل ایسا ہی تھا جیسے اسکرین پر نظر آنے والا ہیرو اچانک ہمارے کمرے میں آ جاتا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تھی کہانیوں اور میڈیا کا اثر۔ فلمیں، کارٹونز اور کامکس نے ہمیں ایسے کردار دیے جن سے ہم جڑ گئے، اور ان کرداروں کے کھلونے خرید کر ہم اپنی کہانیوں کو خود جاری رکھ سکتے تھے۔ بچوں کے لیے یہ صرف ایک پلاسٹک کا ٹکڑا نہیں تھا، بلکہ ان کی اپنی خیالی دنیا کا ایک حصہ تھا۔دوسری بات یہ کہ اس صدی میں ٹیکنالوجی نے بھی بہت ترقی کی۔ پلاسٹک کی پیداوار سستی ہو گئی، جس سے کھلونے عام لوگوں کی پہنچ میں آ گئے۔ مزیدار بات یہ تھی کہ اب ان کھلونوں میں تفصیلات زیادہ تھیں، رنگ زیادہ تھے، اور وہ زیادہ مضبوط بھی تھے۔ بچوں کی نفسیات پر ان کا گہرا اثر ہوتا تھا، انہیں لگتا تھا کہ وہ اپنے پسندیدہ ہیروز کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ یہ صرف تفریح ​​نہیں تھا، بلکہ سیکھنے اور تخلیقی سوچ کو پروان چڑھانے کا ایک ذریعہ بھی تھا۔ میرے خیال میں یہ سب مل کر ہی ان کھلونوں کو اتنا خاص اور مقبول بنا گیا۔

س: ان کھلونوں کا وقت کے ساتھ ارتقاء کیسے ہوا؟

ج: واہ! یہ تو ایک لمبی اور دلچسپ کہانی ہے۔ جب میں نے پہلی بار 20ویں صدی کے شروع کے کھلونے دیکھے تو مجھے حیرت ہوئی کہ وہ کتنے سادہ تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان میں کتنا بدلاؤ آیا۔ شروع میں لکڑی یا دھات سے بنے سادہ کھلونے تھے، جیسے گڑیاں یا فوجی سپاہی۔ لیکن جیسے جیسے صدی آگے بڑھی، پلاسٹک نے سب کچھ بدل دیا۔1950 اور 60 کی دہائیوں میں، ٹیلی ویژن کی آمد نے کھلونوں کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ اب کھلونے صرف کھیل کے لیے نہیں تھے بلکہ مشہور ٹی وی شوز اور فلموں کے کرداروں کی شکل میں بھی آنے لگے۔ ایکشن فگرز کا دور شروع ہوا، جہاں کرداروں کے جسم مڑ سکتے تھے، اور ان کے پاس چھوٹے چھوٹے لوازمات (accessories) ہوتے تھے۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب 70 اور 80 کی دہائیوں میں ‘سٹار وارز’ کے فگرز مارکیٹ میں آئے اور ہر بچے کی خواہش بن گئے۔ یہ صرف پلاسٹک کی گڑیاں نہیں تھیں، بلکہ فنکارانہ شاہکار تھے جن میں ہر چھوٹی تفصیل پر کام کیا جاتا تھا۔پھر 90 کی دہائی آئی، جہاں کمپیوٹر گیمز اور اینیمیشن کا اثر نمایاں ہوا۔ کھلونے اب مزید انٹرایکٹو ہو گئے تھے، آوازیں نکالتے تھے، اور بعض اوقات تو ریموٹ کنٹرول سے بھی چلتے تھے۔ یہ صرف ایک کھلونا نہیں رہا تھا، بلکہ ایک پوری کائنات بن گیا تھا جس میں بچے ڈوب جاتے تھے۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ ہر دہائی نے کھلونوں کی دنیا میں کچھ نہ کچھ نیا اور بہترین اضافہ کیا۔

س: آج کے دور میں پرانے فگرز اور کھلونے جمع کرنے کا شوق کیوں بڑھ رہا ہے؟

ج: آپ نے بالکل صحیح سوال پوچھا! یہ ایک ایسا رجحان ہے جس نے مجھے بھی بہت متاثر کیا ہے۔ آج کل آپ دیکھتے ہیں کہ لوگ ہزاروں، لاکھوں روپے پرانے اور نایاب فگرز پر خرچ کر رہے ہیں۔ یہ صرف پیسہ کمانے کا ذریعہ نہیں، بلکہ اس کے پیچھے کچھ گہری وجوہات ہیں۔پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہ ہماری بچپن کی یادوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ جب آپ کوئی پرانا کھلونا دیکھتے ہیں جو کبھی آپ کے پاس تھا، تو آپ کو وہ وقت یاد آ جاتا ہے جب آپ بے فکری سے کھیلتے تھے۔ یہ صرف ایک کھلونا نہیں، بلکہ وقت میں سفر کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ جب میں اپنے بچپن کا کوئی کھلونا دیکھتا ہوں، تو ایک لمحے کے لیے میں پھر سے وہی بچہ بن جاتا ہوں۔دوسری اہم وجہ ان کی نایابی اور قدر ہے۔ کچھ فگرز تو اب اتنے نایاب ہو چکے ہیں کہ انہیں ڈھونڈنا ایک مہم جوئی سے کم نہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، ان کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت بڑھتی جاتی ہے۔ جمع کرنے والے انہیں فن کا ایک ٹکڑا سمجھتے ہیں، جو 20ویں صدی کی پاپ کلچر کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ ایک طرح کا سرمایہ کاری بھی ہے، کیونکہ نایاب کھلونوں کی قیمت وقت کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔ یہ شوق صرف کھلونے جمع کرنا نہیں، بلکہ ایک تاریخ، ایک دور اور اپنی یادوں کو محفوظ کرنا ہے۔ یہ واقعی ایک خوبصورت اور نایاب شوق ہے۔